پاکستان کے جنوب مغربی شہر کوئٹہ میں پیر کی صبح ہونے والے بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 70 ہو گئی ہے جب کہ 100 سے زائد زخمی ہونے والوں کی اکثریت اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہے جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
صوبائی حکومت نے اس واقعے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور منگل کو بلوچستان میں تمام سرکاری و نجی عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔
صوبے بھر میں تعلیمی ادارے بند ہیں جب کہ اس واقعے کے خلاف شٹرڈاون ہڑتال کی وجہ سے مرکزی شہر کوئٹہ کے تمام کاروباری مراکز بند ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر بتائی جاتی ہے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق 32 شدید زخمیوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پیر کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی کو کوئٹہ کے علاقے منوں جان روڈ پر فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتارا اور جب ان کی لاش سول اسپتال منتقل کی گئی جہاں وکلاء اور ذرائع ابلاغ کے ںمائندے بھی پہنچ گئے تو اسی اثنا میں یہاں ایک زور دار دھماکا ہوا۔
مرنے والوں میں بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے
سابق صدر باز محمد کاکڑ, بڑی تعداد میں وکلا اور میڈیا کے دو نمائندے بھی شامل ہیں۔
دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے علیحدہ ہونے والے ایک دھڑے جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
سول اسپتال بم دھماکے کی امریکہ سمیت مختلف ملکوں، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی طرف سے مذمت کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ایک بیان میں پاکستان کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے اور اس واقعے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کو یقینی بنائے۔
پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت بھی سول اسپتال دھماکے کے بعد کوئٹہ پہنچی اور اعلیٰ سطحی اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے باعث حالیہ برسوں میں ملک میں امن و امان کی صورتحال میں ماضی کی نسبت بہتری دیکھی جا رہی تھی لیکن رواں سال کے اوائل سے ایک بار پھر شدت پسندوں کی طرف سے مہلک حملے کیے جا چکے ہیں۔
کوئٹہ میں پیش آنے والا یہ اس سال کا دوسرا ہلاکت خیز واقعہ ہے۔ اس سے قبل مارچ میں لاہور کے ایک پارک میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں 74 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔